عمرہ کے سفر کی رہنمائی
06 Oct 2024
میں جب بھی اپنے عمرہ گروپ کے ساتھ حرمین کے سفر پر ہوتا ہوں، ہمیشہ چیک اِن اور چیک آؤٹ کے اوقات میں استقبالیہ کے قریب رہنے کی کوشش کرتا ہوں تاکہ معتمرین کو پُرسکون رہنے میں مدد دے سکوں۔
ہوتا یوں ہے کہ، خاص طور پر چیک آؤٹ کے دوران، کچھ زائرین کا بس کے آنے تک اپنے کمروں میں رہنے کی ضد ایک مسئلہ بن جاتا ہے۔ جب بس آتی ہے، تو وہ جلدی سے اپنا سامان اُٹھا کر لفٹ یا ایسکیلیٹر کی طرف بھاگتے ہیں، جس سے رش بن جاتا ہے اور یہ سب پھر تاخیر کا سبب بنتا ہے۔ اس تاخیر کے باعث ٹرانسپورٹ منیجر ناراض ہو جاتا ہے اور اگلے ہوٹل میں انتظار کرنے والے زائرین بھی زیادہ انتظار کی وجہ سے جھنجھلاہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں، جس سے ان کا رویہ ٹرانسپورٹ عملے کے ساتھ خراب ہو جاتا ہے۔
اسی دوران چیک اِن کے منتظر معتمرین ہوٹل عملے پر چیخنے چلانے لگتے ہیں، جو دراصل اس وقت تک بے بس ہوتے ہیں جب تک چیک آؤٹ مکمل نہ ہو جائے اور کمرے صاف نہ ہو جائیں۔
یہ ٹرانزٹ ٹائم کئی معتمرین کے لیے انتہائی مشکل ثابت ہوتا ہے اور وہ بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہوٹل کے عملے پر اپنا غصہ نکالتے ہیں۔ اکثر معتمرین کی زبان پر اس وقت یہ بھی ہوتا ہے کہ (ہمیں مکہ مکرمہ/ مدینہ منورہ میں ذلیل کر دیا گیا) بعض لوگ اپنے ساتھ خواتین کی موجودگی کے حوالے دے کر اچھے سلوک کا تقاضا کر رہے ہوتے ہیں۔
اس لمحے پر اکثر ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام یہاں آئے تھے، ان کے ساتھ بھی ایک خاتون تھیں، لیکن ان کے مقابلے میں آج ہمیں مددگار عملہ جو اپنے تئیں ہمارے لیے بہتر انتظامات میں مصروف ہے اور مختلف سہولیات میسر ہیں، پھر بھی ہم صبر کا دامن چھوڑ دیتے ہیں اور بے ادبی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
شاید ہمیں "عمرہ کیا ہے؟" کا صحیح معنوں میں ادراک نہیں ہوتا۔
آئیے، اس مقدس سفر میں صبر اور عاجزی کو اپنائیں تاکہ نہ صرف ہمارے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی حاضری کا یہ تجربہ خوشگوار ثابت ہو اور ہم اس مقدس سرزمین پر حاضری کی عزت کو احترام بخشنے والے ہوں۔
مجھے اندازہ ہے کہ ہمارے عمومی ماحول کے مطابق میری یہ پوسٹ بہت سے لوگوں کو ناگوار گزرے گی، صرف چند لوگ اسے اصل روح کے ساتھ سمجھ پائیں گے، تو یاد رہے یہ انہی خوبصورت لوگوں کیلئے لکھی گئی ہے جنہیں فہم اور ادراک بخشا گیا، جنہیں سیکھنے، سکھانے کی صلاحیت عطاء ہوئی۔
خوش رہیں