»»» ریاض الجنہ میں نوافل کی ادائیگی «««
09 Oct 2024
ریاض الجنہ مسجد نبوی ﷺ کا ایک حصہ ہے جسے جنت کا باغ کہا گیا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
"مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ" (صحیح بخاری)۔
~~~~ یہ مبارک جگہ ہر مسلمان کے لیے ایک خاص مقام رکھتی ہے اور ہر زائر یہاں نوافل ادا کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ تاہم، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ریاض الجنہ میں نوافل ادا کرنا عمرہ یا حج کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ یہ صرف ایک مستحب عمل ہے لیکن اس کے ادا نہ کر سکنے سے عمرہ یا حج ناقص نہیں ہوتا ~~~~
»»»» کووڈ کے بعد کی صورتحال:
کووڈ کے بعد ریاض الجنہ میں نوافل ادا کرنے کے لیے پرمٹ لینا ضروری ہوگیا ہے۔ ابتدائی طور پر، جو بھی وقت میسر ہوتا، لوگ اس کا پرمٹ جنریٹ کر لیتے تھے۔ پھر ایک ماہ میں ایک مرتبہ کا ضابطہ بنادیا گیا، اور اب سال میں ایک دفعہ کی اجازت ہے۔
»»»» پرمٹ سے متعلق بدعنوانیاں:
باوجود اس کے کہ یہ نوافل عمرہ یا حج کا لازمی حصہ نہیں ہیں، لوگ اس کو فرض سمجھنے لگے ہیں اور ہر صورت پرمٹ لینے کی کوشش کرتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ لوگ ناجائز طریقے بھی اختیار کرتے ہیں، جیسے کہ دوسروں کے اجازت نامے پر نوافل ادا کرنا۔
یہاں تک کہ پرمٹ بلیک میں بکنے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
ایسے غیر اخلاقی اقدامات جہاں اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں، وہیں مسجد نبوی ﷺ کی انتظامیہ نے بھی اس حوالے سے سختی کی ہے اور ایسے افراد جو اس میں ملوث پائے گئے انہیں گرفتار کیا گیا اور ان پر جرمانے عائد کیے گئے۔
||||ہماری زندگی دراصل امتحان گاہ ہے اور ہمیں ہر حال میں اپنے ایمان پر محنت کرنا چاہیئے، تقویٰ کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور اس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ ریاض الجنہ میں نوافل ادا کرنے کے لیے غیر قانونی یا غیر اخلاقی راستے اختیار کرنا نہ صرف ہماری عبادات کے اجر کو خدا نخواستہ ضائع کرسکتا ہے بلکہ اللہ کی ناراضی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔||||
»»»» حقیقی مقصد اور تقویٰ کا معیار:
نوافل کا اصل مقصد اللہ کی قربت حاصل کرنا ہے، اور وہ عمل جس میں بدعنوانی شامل ہو، کیسے اللہ کی قربت کا سبب بن سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا" (سورۃ الطلاق 65:2)۔
یعنی جو اللہ کا خوف رکھتا ہے، اللہ اس کیلئے راستے نکالتا ہے۔
»»»» لہذا، ہمیں اس امتحان کو صبر اور حوصلے سے قبول کرنا چاہیے اور ہر طرح کے غلط طریقوں سے بچتے ہوئے تقویٰ کا راستہ اپنانا چاہیے۔ ریاض الجنہ میں نوافل کی ادائیگی کے لیے ممنوع ذرائع اختیار کرنے سے بہتر ہے کہ ہم اپنے دل کو صدق و خلوص سے اللہ کی عبادت میں لگائیں اور اللہ تعالیٰ کی رضا کا حصول ہمارا بنیادی مقصد رہے۔